Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندگانی سے لپٹ کر خود کو بہلاتا ہوں میں

عاصم بخشی

زندگانی سے لپٹ کر خود کو بہلاتا ہوں میں

عاصم بخشی

MORE BYعاصم بخشی

    زندگانی سے لپٹ کر خود کو بہلاتا ہوں میں

    یہ کہانی روز اپنے آپ دہراتا ہوں میں

    صبح دم میں کھولتا ہوں قفل جس زندان کا

    دن ڈھلے اس قید خانے میں پلٹ آتا ہوں میں

    پاٹتا رہتا ہوں دن بھر اک خلیج ذات کو

    پھر کسی انجان اندیشے سے پچھتاتا ہوں میں

    دن چڑھے اوہام کی منڈی میں سودا بیچ کر

    رات کو افکار کے بستر پہ گر جاتا ہوں میں

    اوڑھ لیتا ہوں میں چادر عقل و استدلال کی

    داستانوں لوریوں سے خود کو بہلاتا ہوں میں

    خواب میں اکثر کنارے چشمۂ امکان کے

    مستیٔ حرف و سخن کی لے میں چکراتا ہوں میں

    چھوڑتا ہوں ہاتھ اپنا شاہراہ شوق پر

    منزل مقصود پر پھر خود کو مل جاتا ہوں میں

    جب بھی ملتا ہوں خود اپنے آپ سے تنہائی میں

    پوچھتا ہوں کیا گنوایا اور کیا پاتا ہوں میں

    خود ہی کرتا ہوں تری یادیں میں ماضی کے سپرد

    پھر کہیں سے ایک لمحہ ڈھونڈ کر لاتا ہوں میں

    تجھ میں اکثر ڈھونڈھتا ہوں میں تجھے عاصمؔ مگر

    تو کہاں ہے کون ہے کب کس کو سمجھاتا ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے