زندگی اب کے نہ خالی جائے گی
زندگی اب کے نہ خالی جائے گی
جان اب لمحوں میں ڈالی جائے گی
یہ خبر تو روز کا معمول ہے
کس کی پگڑی اب اچھالی جائے گی
چاٹ جائے گی وہ دیمک کی طرح
وہ ہوس جو دل میں پالی جائے گی
جنتری سے اب بھروسہ اٹھ گیا
فال غزلوں سے نکالی جائے گی
عہد پیری میں بھی دل بس میں نہیں
جانے کب یہ لاابالی جائے گی
خون دل اب آنکھ سے ٹپکا مری
آنکھ سے اب یہ نہ لالی جائے گی
اب سفر کا حکم صادر ہو گیا
بات دل کی اب نہ ٹالی جائے گی
اس سے اب شاہدؔ تعلق ختم شد
اب طبیعت یوں سنبھالی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.