زندگی اب رہے خطا کب تک
جرم کی بارہا سزا کب تک
ناخدا ہوں میں اپنی کشتی کا
یہ خداؤں کا سلسلہ کب تک
اپنی پتھرا گئی ہیں آنکھیں بھی
حسن پردہ اٹھائے گا کب تک
کون پکڑے گا بھاگتے سائے
کون دیکھے گا راستہ کب تک
غالباً اور شاہراہیں ہیں
ایک ہی بند راستہ کب تک
آدمی آدمی کا دشمن ہے
جانے ہو مہرباں خدا کب تک
بے سبب پھر رہے ہیں مدت سے
کیجیے وقت کا گلا کب تک
کام اپنا ہریؔ پرستش ہے
بے اثر پھر رہے دعا کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.