زندگی اپنی ہوئی یار کی فطرت کی طرح
زندگی اپنی ہوئی یار کی فطرت کی طرح
ہم بھی کل ہوں کہ نہ ہوں اس کی عنایت کی طرح
وقت ہم کو یہ برے دن نہ دکھاتا اے کاش
ہم بھی اٹھ جاتے زمانے سے محبت کی طرح
ہم تو ہر لمحے کو دیتے رہے سانسوں کا حساب
ہم پہ ٹوٹا ہے ہر اک لمحہ قیامت کی طرح
گل کھلائے گا یہ مقتول لہو دھرتی پر
کسی رخسار پہ چڑھتی ہوئی رنگت کی طرح
لوگ کہتے ہیں نہ کیوں بھول گیا میں اس کو
وہ کہ تھا جو مری بنیادی ضرورت کی طرح
زندگی تو کسی ساغر میں ڈھلی تو ہوتی
ہم تو پی لیتے تجھے جام شہادت کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.