زندگی اپنی جگہ ہے بندگی اپنی جگہ
زندگی اپنی جگہ ہے بندگی اپنی جگہ
میکدے سے اس کے گھر والی گلی اپنی جگہ
چھپ کے گہرے وار کا موقع گنوانا سیکھئے
دوستو اعلیٰ نسب سے دشمنی اپنی جگہ
اس نے دل توڑا ہے لیکن دوستی توڑی نہیں
یہ ستم مشروط ہے تو دوستی اپنی جگہ
اس کے اک اک ظلم کو محسوس تو کرتے ہی ہیں
ہم زباں والوں کی صاحب خامشی اپنی جگہ
آندھیاں غم کی مسلسل چل رہیں ہیں تو چلیں
اک نئی امید کی ہے روشنی اپنی جگہ
گر نہیں بجھتے ہمارے علم کے روشن چراغ
چھوڑ ہی دیتی دلوں سے تیرگی اپنی جگہ
قاعدے مصداقؔ سب رکھتے ہوئے بالائے طاق
جانور کو دے رہا ہے آدمی اپنی جگہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.