زندگی اپنی کامیاب نہیں
زندگی اپنی کامیاب نہیں
غم دوراں کا کچھ حساب نہیں
درد جس میں نہ ہو وہ دل کیسا
ناز جس میں نہ ہو شباب نہیں
موج دریا کو چاہئے تیزی
جو اٹھائے نہ سر حباب نہیں
دوست تیری حریم اقدس میں
ایک بندہ ہی باریاب نہیں
خواب مرگ آئے گا ضرور اک دن
یہ حقیقت ہے کوئی خواب نہیں
تیرے باب قبول پر یا رب
عرض میری ہی مستجاب نہیں
کام یہ لا جواب کرتے ہو
میرے خط کا کوئی جواب نہیں
میرے جرموں کا کچھ حساب تو ہے
تیرے ہی رحم کا حساب نہیں
کیا کروں تیری دید کی حسرت
جب مجھے دیکھنے کی تاب نہیں
دیکھ گہری نظر سے دریا کو
کوئی ایسی کھلی کتاب نہیں
تجھ سے بیکس ہیں سیکڑوں نادرؔ
زیر گردوں تو ہی خراب نہیں
- کتاب : Deewan-e-Nadir (Pg. 194)
- Author : Abul Khayal Nadir Shahjahanpuri
- مطبع : Jasper Paul John Robert paul memorial Society Jhansi U.P (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.