زندگی اپنی خواب جیسی ہے
زندگی اپنی خواب جیسی ہے
خوب رو بے نقاب جیسی ہے
صحن گلشن میں آپ کی ہستی
شاخ پر ایک گلاب جیسی ہے
کبھی ڈوبی ہے اور کبھی ابھری
عاشقی بھی حباب جیسی ہے
ہوش میں رہ کے بھی ہے بے ہوشی
زیست اپنی شراب جیسی ہے
ان کی شوخی تو ہے بہار چمن
سادگی محو خواب جیسی ہے
ہے کرشمہ یہ ان کی آنکھوں کا
خامشی بھی خطاب جیسی ہے
گزرے لمحوں کے ساتھ ساتھ انورؔ
زندگی انقلاب جیسی ہے
- کتاب : Inbisat-e-hayat (Pg. 62)
- Author : Anwar Jamal Anwar
- مطبع : Anwar Jamal Anwar (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.