زندگی باعث امید بھی رسوائی بھی
زندگی باعث امید بھی رسوائی بھی
اس کی دہلیز تلک لے گئی بھی لائی بھی
اسے تو دیکھتے ہی ڈگمگا جاتے ہیں قدم
اور پھر اس پہ وہ لے لیتی ہے انگڑائی بھی
میں کہ تنہا بھی ہوں روتا بھی ہوں ہنستا بھی ہوں
یعنی میں خود ہی تماشا بھی تماشائی بھی
اپنے عیبوں کو بھی اشعار میں کہہ دیتا ہوں
اور ستم یہ ہے کہ ہوتی ہے پذیرائی بھی
میرے ہم راہ ترے سوگ میں رہتے ہیں مدام
صرف کمرہ ہی نہیں صحن بھی انگنائی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.