زندگی بچ نکلتی ہے ہر جنگ میں وقت کے وار سے
زندگی بچ نکلتی ہے ہر جنگ میں وقت کے وار سے
پھر ٹپکتا ہے اک بار لمحوں کا خوں سانس کی دھار سے
کتنے شہروں کی آلودگی کو ہوا نے اکٹھا کیا
اور مرنے پہ آئے تو ہم مر گئے گل کی مہکار سے
درد والے تو ایمان لے آئیں ہیں لفظ پر صاحبو!
لفظ کیا شے ہے پوچھو یہ فن کار سے یا عزا دار سے
ڈوبتے وقت مانجھی سے دریا نے بادیدۂ نم کہا
کوئی کشتی کنارے لگی ہے کبھی ایک پتوار سے!
دل یہی چاہتا تھا شناورؔ ستاروں کا منہ نوچ لوں!
شہر کو میں نے دیکھا تھا اک رات مسجد کے مینار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.