زندگی بے کیف دل بے مدعا ہو جائے گا
زندگی بے کیف دل بے مدعا ہو جائے گا
بن ترے اے دوست جینا اک سزا ہو جائے گا
یہ تو سنتے تھے جہاں میں کون کس کا ہے مگر
یہ کہاں سوچا تھا تو بھی بے وفا ہو جائے گا
آج سب دروازے مجھ پر بند ہیں تو کیا ہوا
وہ اگر چاہے گا ہر دروازہ وا ہو جائے گا
لاکھ اچھا ہو تو کیا اس آدمی کو ایک دن
سب برا کہنے لگیں تو وہ برا ہو جائے گا
وقت کی گردش سے اندازہ یہ ہوتا ہے مجھے
مثل ماضی حال کا غم بھی فنا ہو جائے گا
دیر میں کیجے کہ کعبے میں جبیں خم کیجیے
دل جہاں جھک جائے گا سجدہ ادا ہو جائے گا
کتنے ہی جنموں سے گلشنؔ میرا اس کا ساتھ ہے
اس جنم میں بھی ملے گا وہ جدا ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.