زندگی بھر دوڑتا ہے بیٹھ جا
زندگی بھر دوڑتا ہے بیٹھ جا
غم کہاں کب بولتا ہے بیٹھ جا
پہلی بارش دیکھ کر برسات کی
جانے کیا تو سوچتا ہے بیٹھ جا
اس قدر لے کر چلا بار حیات
راستہ ہی بولتا ہے بیٹھ جا
پاؤں کھینچا ہے ترا احباب نے
کیوں سہارا ڈھونڈھتا ہے بیٹھ جا
طشت میں لاشیں سجی ہیں خون ہے
یہ سیاسی ناشتہ ہے بیٹھ جا
جھوٹ کی دنیا میں سب الجھے ہیں تو
بات سچی بولتا ہے بیٹھ جا
اک دیے نے جل کے طوفاں سے کہا
مجھ سے ڈر کر کانپتا ہے بیٹھ جا
ننھے بچے کو تلاوت سے نہ روک
کان میں رس گھولتا ہے بیٹھ جا
دیکھ اسعدؔ اجنبی اک شخص سے
رشتۂ جاں جوڑتا ہے بیٹھ جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.