زندگی بھر ہم جسے کہتے رہے ہیں زندگی
زندگی بھر ہم جسے کہتے رہے ہیں زندگی
ہے فقط تصویر حسرت سربسر تشنہ لبی
چاہتوں کے شوخ نغموں سے مسلسل کھیلتی
آس کی مستی فضا میں دور تک لہرا گئی
پھر اداسی شام کی کچھ اور گہری ہو گئی
پھر کسی غائب شدہ منظر کی ہے جادوگری
منزلوں کی اک شگفتہ منظری کو ناپتی
سانولی سی اک تھکن ہے منزلوں کے پاس ہی
یوں مسلسل موج میں ہے ایک طوفان نفی
مطمئن ہے زخم دل سے زخم دل کی تازگی
یاد تیری کچھ دبے پاؤں ہی شاید آ گئی
دستکیں ہیں اب در دل پر بہت خاموش سی
منعکس ہے شوخ نقطوں پر مزاج شاعری
ایک سنجیدہ تنوع لہجہ لہجہ پختگی
لمحہ لمحہ کچھ نئی بے تابیوں سے آشنا
نت نئے تیور بدلتی ہے فضا بھر آگہی
ان لبوں پر سج گئی حرف اجازت کی طرح
اک غلط انداز لہجے کی حسیں آوارگی
گنگناتے ہیں ستارے جھلملاتی لوریاں
وقت کو شاید فضا کی گود میں نیند آ گئی
بے بسی کچھ اس طرح لکھی ہے چہرے پر مرے
آنکتا ہے ہر بشر یکسر مری بے چارگی
اب سمیٹو داستانوں کا بکھرتا سلسلہ
ہے نوائے نیم شب کی سادھنا خاموشی سی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.