زندگی بھر تشنہ لب رہنا ہمیں منظور تھا
زندگی بھر تشنہ لب رہنا ہمیں منظور تھا
ورنہ مے خانہ ہمارے گھر سے کتنی دور تھا
دوسروں کے گھر کو بخشی عمر بھر ہم نے ضیا
جب نظر اٹھی تو دیکھا اپنا گھر بے نور تھا
کس سے ہم کرتے تعلق کی انا کا تذکرہ
شہر بھر میں خود فراموشی کا اک دستور تھا
میں بھی دے سکتا تھا لوگوں کے سوالوں کے جواب
میں بزرگوں کی شرافت سے مگر مجبور تھا
وہ بتائے گا مسافت کی اذیت آپ کو
شہر کی سرحد پہ آ کر بھی جو کوسوں دور تھا
لوگ کہتے ہیں کہ راہیؔ نام تھا اس شخص کا
وہ جو غزلوں کے توسل سے بڑا مشہور تھا
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 40)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.