زندگی بھر تو سدا جبر سہے صبر کیے
زندگی بھر تو سدا جبر سہے صبر کیے
موت کے بعد مجھے کیا جو مری قبر جیے
کھولتے لاوے کے مانند ابلتا ہے دماغ
جب یہ حالت ہو تو کب تک کوئی ہونٹوں کو سیے
جسم زخمی ہو تو سینا بھی اسے ممکن ہے
روح پر زخم لگے ہوں تو انہیں کون سیے
راہرو راہ میں کیڑوں کی طرح رینگتے رہیں
راہ بر اونچی ہواؤں میں ہیں پلکوں کو سیے
وہ اگر چاہیں تو تقدیر بدل سکتی ہے
پر نہیں ان کو غرض کوئی مرے کوئی جیے
روشنی دور بہت دور ہے پھر بھی ہم سے
جگمگاتے ہیں افق تا بہ افق لاکھوں دیے
کیسے زندہ ہوں ابھی تک نہیں سمجھا خود بھی
زخم کھائے ہیں بہت میں نے بہت زہر پیے
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 110)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.