زندگی بھر زندگی کی خاک میں چھانا کیا
زندگی بھر زندگی کی خاک میں چھانا کیا
غیر کو اپنا کیا اپنے کو بیگانا کیا
حسن کے انکار میں اقرار کا پہلو بھی ہے
ہم نے اس کو ہاں ہی سمجھا اس نے جب نا نا کیا
میں نمازی یا پجاری تو نہیں ہوں ہاں مگر
میرے مالک میں نے تیرا شکر روزانہ کیا
شدت تشنہ لبی لائی ہمیں اس موڑ پر
میکدے میں بارہا ہاتھوں کو پیمانا کیا
جب سے اہل ذوق کی دلچسپیاں کم ہو گئیں
ہم نے ماہانہ نشستوں کو بھی سالانہ کیا
جانے کتنے تاج آ کر میرے قدموں میں گرے
میں نے جینے کا طریقہ جب فقیرانہ کیا
دوسروں کی راہ پر چلنا ہمیں آیا نہیں
کام ہم نے جو کیا راہبؔ جداگانہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.