زندگی چپکے سے اک بات کہا کرتی ہے
زندگی چپکے سے اک بات کہا کرتی ہے
وقت کے ہاتھوں میں کب ڈور رہا کرتی ہے
سرد سی شاموں میں چلتی ہے اداسی کی ہوا
چاندنی رات بھی خاموش رہا کرتی ہے
تم تو آئے ہو گلابوں کے لیے دیر کے بعد
قریۂ جاں میں تو اب خاک اڑا کرتی ہے
بے سبب آنکھوں میں آنسو بھی نہیں آتے اب
وحشت دل بھی کہیں دور رہا کرتی ہے
روشنی میں تو نظر آتے ہیں کتنے سائے
پر یہ تاریکی تو سایہ بھی جدا کرتی ہے
ہم بھی کھو جائیں گے اک روز افق پر یونہی
کب کسی سے یہ فرحؔ زیست وفا کرتی ہے
- کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 161)
- Author : Farah iqbal
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.