زندگی درد کا نصاب رہی
زندگی درد کا نصاب رہی
اور کبھی نغمگی کا باب رہی
خون آلود تھے سبھی چہرے
میں مگر سرخئ گلاب رہی
نیلے پانی پہ منعکس جو ہوئے
میں وہ مہتاب و آفتاب رہی
وہ مخاطب نہیں ہوا مجھ سے
پھر بھی میں مرکز خطاب رہی
نفرتوں کے جہان میں رضیہؔ
میں محبت کا انتساب رہی
حرف شائع نہ ہو سکے میرے
وارث صاحب کتاب رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.