زندگی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی
داستاں میری ترے نام سے آگے نہ بڑھی
چشم ساقی کی حقیقت کو وہ کیا سمجھیں گے
مے کشی جن کی کبھی جام سے آگے نہ بڑھی
کتنے ہی جلوے نمایاں تھے فضا میں اے دوست
اور نظر تھی کہ در و بام سے آگے نہ بڑھی
ان سے پھر عرض تمنا پہ ہوئے ہم مجبور
بات جب نامہ و پیغام سے آگے نہ بڑھی
زندگی بن گئی میرے لیے پیچیدہ سوال
آرزو جب دل ناکام سے آگے نہ بڑھی
یوں تو لکھنے کو بہت کچھ تھا محبت میں مگر
شاعری میرؔ ترے نام سے آگے نہ بڑھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.