زندگی گزری ہے اکثر ایسے عنوانوں کے بیچ
زندگی گزری ہے اکثر ایسے عنوانوں کے بیچ
جیسے سچائی بیاں کی جائے افسانوں کے بیچ
چاک دامن سی رہے ہیں آج دیوانوں کے بیچ
شاعری جیسے کیا کرتے ہیں نادانوں کے بیچ
حسن کو پہچانتے ہی خواب تک جاتے رہے
یہ بھی اک نقصاں ہوا ہے سارے نقصانوں کے بیچ
شام ڈھلتے درد تیرا اس طرح روشن ہوا
جیسے آنسو جھلملا جاتے ہیں مسکانوں کے بیچ
ڈیوڑھی کو نظم کرنے کے لیے سوچا بہت
کتنی یادیں لے کے بیٹھا ہوں میں دالانوں کو بیچ
قدر کر لو اے نئی نسلوں کے فن کارو کہ ہم
ڈھونڈنے پر بھی نہ مل پائیں گے امکانوں کے بیچ
مطمئن تو کوئی بھی شاہدؔ نہیں ہے دہر میں
آرزو جینے کی پھر بھی ہے پریشانوں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.