زندگی ہاتھ مل رہی ہے کیا
زندگی ہاتھ مل رہی ہے کیا
اپنا چہرہ بدل رہی ہے کیا
اب ہوا سسکیاں سی لیتی ہے
وہ بھی کانٹوں پہ چل رہی ہے کیا
ہجر کے سب عذاب جاگ اٹھے
شب مہتاب ڈھل رہی ہے کیا
پھر سے ساحل کا کھل اٹھا چہرہ
موج طوفان ٹل رہی ہے کیا
اب خزاں کے مزاج بپھرے ہیں
وہ گلوں کو مسل رہی ہے کیا
پھر تمنا نے بال و پر ڈھونڈے
گر کے وہ بھی سنبھل رہی ہے کیا
مانگ پھر بھر گئی اجالوں کی
کوئی شمع سی جل رہی ہے کیا
دھڑکنوں کا مزاج برہم ہے
آرزو پھر مچل رہی ہے کیا
نورؔ احساس کے تلاطم میں
کوئی حسرت نکل رہی ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.