زندگی ہے کہ ہر اک گام نگوں سر ہے ابھی
زندگی ہے کہ ہر اک گام نگوں سر ہے ابھی
ذہن گھٹتے ہوئے احساس کا محور ہے ابھی
چھوٹ کر جاؤں کہاں میں کہ ہوں خود میں ہی اسیر
جانے کس درد کا آسیب مرے سر ہے ابھی
زلزلہ بن کے مٹا دے گی کسی روز مجھے
ہائے وہ شے کہ جو مضمر مرے اندر ہے ابھی
نہ کوئی عکس نہ چہرہ ہے نہ پیکر کوئی
دور تک دھند میں لپٹا ہوا منظر ہے ابھی
حادثے گھیر نہ لیں پھر سر بازار مجھے
میرے سینے میں وہی شور سمندر ہے ابھی
- کتاب : سکوت دشت (Pg. 46)
- Author : اقبال انجم
- مطبع : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی۔6 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.