زندگی ہم نے تری جھوٹی نمائش کے لئے
زندگی ہم نے تری جھوٹی نمائش کے لئے
کتنے سنگین حقائق کے گلے گھونٹ دئے
ہم نے کچھ شوخ اجالوں کی ہوا میں آکر
اپنی سنجیدہ نگاہی کے بجھا ڈالے دیے
میرے ارمانوں کی شبنم ترے رخسار کی دھوپ
اور کیا چاہئے شادابی گلشن کے لئے
کچھ ہمیں خواب کے مارے تھے نہ چونکے ورنہ
تیری آمد کے سویروں نے تو پیغام دئے
وقت بے رحم کا انداز کرم تو دیکھو
جن کو آئینے دئے درد کے چہرے نہ دئے
تیرے دامن میں تو ہے صبح درخشاں کی بہار
اے شب تار مگر زہر ترا کون پئے
زندگی رقص پر آمادہ ہوئی ہے جب بھی
وقت نے حلقۂ زنجیر کے بل توڑ دئے
جانے والے تو پلٹ کر نہیں آتے ناظمؔ
پھر بھی بیٹھے ہیں نگاہوں کو سوئے راہ کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.