زندگی ہم ترے احسان سے کب نکلیں گے
زندگی ہم ترے احسان سے کب نکلیں گے
پھول سوکھے ہوئے گلدان سے کب نکلیں گے
در و دیوار مری روح کو کب چھوڑیں گے
میرے سائے مرے دالان سے کب نکلیں گے
یوم آخیر مری آنکھ میں کب آئے گا
تیرے اوصاف کل انسان سے کب نکلیں گے
شاعری نے مرے لوگوں کو جدا مجھ سے کیا
یہ جراثیم مری جان سے کب نکلیں گے
ساحلی لوگ تحفظ کی دعا مانگتے ہیں
یہ سفینے ترے طوفان سے کب نکلیں گے
اجنبی ہاتھ مرے راہنما کب ہوں گے
راستے منزل انجان سے کب نکلیں گے
جانے ہم شر کے حوالات سے کب چھوٹیں گے
راستے خیر کے جزدان سے کب نکلیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.