زندگی ہر زاویے ہر رخ سے سمجھاتی رہی
زندگی ہر زاویے ہر رخ سے سمجھاتی رہی
ہوش میں آ جاؤ وہ اگلی ہوا جاتی رہی
معجزہ تھا ہر دعا میں جب نہ تھی کوئی غرض
ہاتھ پھیلائے تو تاثیر دعا جاتی رہی
پہنچے منزل تک مگر ہم کس طرح پہنچے نہ پوچھ
ہر قدم پر پاؤں سے زنجیر ٹکراتی رہی
آس وعدے خواب ارماں آرزوئیں حسرتیں
زندگی کیا کیا کھلونے دے کے بہلاتی رہی
یوں تو یہ دنیا تھی ہر پہلو سے ناسور نظر
عمر بھر لیکن طبیعت تھی کہ للچاتی رہی
اپنی فطرت ہی میں اکھڑ پن ہے اس کو کیا کریں
شہر میں رہ کر بھی یہ کمبخت دیہاتی رہی
کس بلندی پر تھا پہلے آج کس پستی میں ہوں
فکر یہ بیدلؔ مجھے گھن کی طرح کھاتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.