زندگی ہو گئی کس طرح بسر یاد نہیں
زندگی ہو گئی کس طرح بسر یاد نہیں
روز و شب یاد نہیں شام و سحر یاد نہیں
لٹ گیا کیسے محبت میں یہ گھر یاد نہیں
کیسے برباد ہوئے قلب و جگر یاد نہیں
حال زار اپنے دل افگار کا کیوں بھول گئے
خشک لب یاد نہیں دیدۂ تر یاد نہیں
زاہد خشک ہوئے دیتے ہیں سب کو تعلیم
شیخ کو اپنا کبھی دامن تر یاد نہیں
ان کی تنقید نگاہی پہ ہے دل کو حیرت
عیب سب گنتے ہیں اور ایک ہنر یاد نہیں
آج پہلو میں پتہ دل کا نہیں ملتا ہے
کام کب کر گئی دزدیدہ نظر یاد نہیں
ٹکٹکی چشم تمنا کو دم جلوہ رہی
کس گھڑی ٹوٹ گیا تار نظر یاد نہیں
مجھ سے وعدہ جو لیا تم نے جو اقرار کیا
مجھ کو تو یاد ہے سب تم کو مگر یاد نہیں
مل کے ثاقبؔ مجھے آرا کے سخن سنجوں سے
ہوئی حاصل وہ خوشی رنج سفر یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.