زندگی ہونے کا دکھ سہنے میں ہے
زور دریا کا فقط بہنے میں ہے
رک گئے تو دیکھنے آئیں گے لوگ
عافیت اب گھومتے رہنے میں ہے
کہہ رہے ہیں لوگ اس سے بات کر
جیسے وہ ظالم مرے کہنے میں ہے
چھو لیا تھا درد کی زنجیر کو
وہ بھی اب شامل مرے کہنے میں ہے
عرشؔ وہ اپنی خدائی میں کہاں
بات جو اس کو خدا کہنے میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.