زندگی ہونے لگی درہم کہیں برہم کہیں
زندگی ہونے لگی درہم کہیں برہم کہیں
ناچتے ہیں مل کے باہم شعلہ و شبنم کہیں
ہر طرف غارت گری ہے خون کا دریا رواں
خون سے ڈھالی گئی ہے فطرت آدم کہیں
اے خداوند جہاں دنیا میں کیا اندھیر ہے
ہے کہیں ساون یہاں پت جھڑ کا ہے موسم کہیں
چاندنی راتوں میں گم ہے کاروان زندگی
کون جانے کب ملیں گے تم کہیں اور ہم کہیں
اپنی بربادی کا افسانہ نہ ہو جائے عیاں
ساز دل پر چھیڑ دیں نہ حسرتیں سرگم کہیں
ہر قدم جانبازؔ منزل کی طرف اٹھتا تو ہے
دل کے ارماں توڑ دیں نہ راستے میں دم کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.