زندگی اک حباب ہے جیسے
اک سہانا سا خواب ہے جیسے
اس کے وعدے کا اعتبار عبث
وہ سراسر سراب ہے جیسے
حسن کی یہ شگفتگی واللہ
ایک تازہ گلاب ہے جیسے
دل عاشق میں جھانک کر دیکھو
کوئی خانہ خراب ہے جیسے
پیٹھ پیچھے کسی کی بد گوئی
آج کار ثواب ہے جیسے
مسکرانا وہ زیر لب ان کا
میرا یوم حساب ہے جیسے
اپنا ماضی وہ بھول بیٹھا ہے
خاندانی نواب ہے جیسے
صنف نازک کی اف یہ عریانی
ذہن و دل کا عذاب ہے جیسے
باب اس کے ہیں مختلف اے شاذؔ
زیست میری کتاب ہے جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.