زندگی جیسے بھی گزرے گی گزر جائے گی
زندگی جیسے بھی گزرے گی گزر جائے گی
یہ خبر دیکھنا اب اور کدھر جائے گی
کیا مری ذات تری فکر کو دے گی مہمیز
کیا مری بات ترے دل میں اتر جائے گی
لفظ بدلے ہیں تو معنی بھی بدلنا ہوں گے
ورنہ تعمیر کسی اور کے سر جائے گی
روح اک دن تو بدن سے مرے ہوں گی آزاد
چاہتا ہوں کہ نہ جائے وہ مگر جائے گی
علم کے ساتھ ہے لازم کہ عمل ہو منظرؔ
بات صحرا کی صدا ہو تو کدھر جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.