زندگی کا درد لے کر انقلاب آیا تو کیا
زندگی کا درد لے کر انقلاب آیا تو کیا
ایک دوشیزہ پہ غربت میں شباب آیا تو کیا
تشنۂ انوار ہے اب تک عروس زندگی
بادلوں کی پالکی میں آفتاب آیا تو کیا
اب تو آنکھوں پر غم ہستی کے پردے پڑ گئے
اب کوئی حسن مجسم بے نقاب آیا تو کیا
پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش
منزل جاناں سے کوئی کامیاب آیا تو کیا
اک تجلی سے منور کیجیے قصر حیات
ہر تجلی پر دل خانہ خراب آیا تو کیا
بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.