زندگی کا کوئی حاصل ہی نہیں
زندگی کا کوئی حاصل ہی نہیں
یہ وہ جادہ ہے کہ منزل ہی نہیں
ہر طرف چھائی ہوئی افسردگی
محفلوں میں رنگ محفل میں نہیں
چلتی تو ہے کشتیٔ عمر رواں
بحر ناکامی کا ساحل ہی نہیں
ترک تو کر دوں میں رنج عاشقی
کیا کروں قابو میں جب دل ہی نہیں
نجد کی راہوں میں اب مجنوں کہاں
جبکہ لیلیٰ اور محمل ہی نہیں
غم ہی ہم آہنگ فطرت ہو تو ہو
اے خوشی میں تیرے قابل ہی نہیں
سوز پروانہ تو ہے اپنی جگہ
جلوہ آرا شمع محفل ہی نہیں
جلوۂ صد رنگ آئے کیا نظر
آئنہ کوئی مقابل ہی نہیں
لا مکاں میں ہو تو شاید ہو مقام
دونوں عالم میری منزل ہی نہیں
لٹ نہ جائے کاروان زندگی
پاس میرے جب مرا دل ہی نہیں
خضر رہ کی کیوں مجھے ہے جستجو
راہبر جب جذب کامل ہی نہیں
کس لئے مہدیؔ لگی میرے گلے
زندگی میں جس کے قابل ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.