زندگی کرتے ہیں اس حال میں مر جاتے ہیں
زندگی کرتے ہیں اس حال میں مر جاتے ہیں
ہم تو ہر بار اسی رہ سے گزر جاتے ہیں
یوں شب و روز کے چکر میں سمیٹیں کیا کیا
کچھ تو ان دیکھے بھی لمحات بکھر جاتے ہیں
ہو نہ احساس جنوں کے ہی موافق یہ فضا
یوں تو سائے میں خیالات سنور جاتے ہیں
آج اس بحر تفکر کا تموج دیکھیں
آج اک اور ہی صحرا میں اتر جاتے ہیں
ڈوب مرنا ہی جو ہو تو بھی سفینہ چاہے
لے کے جاتا ہے کنارے کو بھنور جاتے ہیں
اپنی علت کہ ہم ایفا کئے جاتے ہیں وہ عہد
ان کی عظمت کہ وہ ہر آن مکر جاتے ہیں
اور بڑھ جائیں اگر ناخن احساس فراق
زخم گہرے ہوں تو ہوں اور نکھر جاتے ہیں
ہم سے ٹکرانے کے ہیں طور یہیں سے ہو کر
ہمیں معلوم ہے ناظرؔ وہ کدھر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.