زندگی کے آئنے پر اک صداقت لکھ دی کیا
زندگی کے آئنے پر اک صداقت لکھ دی کیا
ایک پاگل نے بھلا ایسی عبارت لکھ دی کیا
جس کے دامن پر لہو کے چھینٹے ہی چھینٹے رہے
نام پر اس کے چمن کی اب امامت لکھ دی کیا
سچ کو سچ کہنا جہاں پر ہو گناہوں میں شمار
ایک شاعر نے جگر سے یہ حقیقت لکھ دی کیا
سیکڑوں معصوم کے جو قتل کا مجرم ہوا
دیکھیے منصف نے اس کی اب ضمانت لکھ دی کیا
نفرتوں کے بیج جو بوتا رہا ہے عمر بھر
پھر اسی کے نام تم نے یہ محبت لکھ دی کیا
جس نے سجدہ کر لیا ہو وقت کے شہہ کا یہاں
نام اس کے خوب صورت سی عمارت لکھ دی کیا
میں نے تو بس آئنہ ہی اک دکھایا تھا فقط
وقت کے منصف نے اس کو بھی بغاوت لکھ دی کیا
وقت کی دیوار پر میں نے جو دیکھا تھا کبھی
چلتے چلتے اس کی اے صارمؔ صراحت لکھ دی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.