زندگی کے آخری لمحے خوشی سے بھر گیا
زندگی کے آخری لمحے خوشی سے بھر گیا
ایک دن اتنا ہنسا وہ ہنستے ہنستے مر گیا
بجھ گیا احساس طاری ہے سکوت بے حسی
درد کا دفتر گیا سامان شور و شر گیا
شخص معمولی مرا جو مال وافر چھوڑ کر
مرتے مرتے تہمتیں چند اپنے ذمے دھر گیا
اس قدر سنجیدہ تھا وہ دفعتاً بوڑھا ہوا
اور پھر اک دوپہر بیوی کو بیوہ کر گیا
دور درشن پر طرب آگیں تماشا دیکھ کر
خوش ہوا وہ اس قدر مارے خوشی کے مر گیا
در حقیقت موت کا مطلب تو ہے نقل مکاں
جس طرح کمرے کے اندر سے کوئی باہر گیا
کرشن موہنؔ یہ بھی ہے کیسا اکیلا پن کہ لوگ
موت سے ڈرتے ہیں میں تو زندگی سے ڈر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.