زندگی کے غم لاکھوں اور چشم نم تنہا
زندگی کے غم لاکھوں اور چشم نم تنہا
حسرتوں کی میت پر رو رہے ہیں ہم تنہا
مل سکا نہ کوئی بھی ہم سفر زمانے میں
کاٹتے رہے برسوں جادۂ الم تنہا
کھیل تو نہیں یارو راستے کی تنہائی
کوئی ہم کو دکھلائے چل کے دو قدم تنہا
دل کو چھیڑتی ہوگی یاد رفتگاں اکثر
لاکھ جی کو بہلائیں شیخ محترم تنہا
مسجدیں ترستی ہیں اس طرف اذانوں کو
اس طرف شوالوں میں رہ گئے صنم تنہا
اس بھری خدائی میں وہ بھی آج اکیلے ہیں
خلوتوں میں رہ کر بھی جو رہے تھے کم تنہا
تھی قتیلؔ چاہت میں ان کی بھی رضا شامل
پھر بھی ہم ہی ٹھہرے ہیں مورد ستم تنہا
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 107)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.