زندگی کے ہاتھ میں ہے آئنہ ٹوٹا ہوا
زندگی کے ہاتھ میں ہے آئنہ ٹوٹا ہوا
آدمی سے آدمی کا رابطہ ٹوٹا ہوا
نرم و نازک پھول سے چہروں پہ سورج کی کرن
کس طرح طے کر سکیں گے فاصلہ ٹوٹا ہوا
کرچیاں بکھرے ہوئے خوابوں کی میں چننے لگا
دیکھ کر راہوں میں کوئی نقش پا ٹوٹا ہوا
گرم موسم کا نہ چھیڑو ذکر اس ماحول میں
آؤ پھر سے جوڑ لیں وہ سلسلہ ٹوٹا ہوا
آج کی دنیا میں رہبر کی ضرورت ہے ہمیں
جوڑ دے شاید کوئی پھر حوصلہ ٹوٹا ہوا
روشنی کا دور ہے جاویدؔ لیکن آج بھی
میرے دروازے پہ رکھا ہے دیا ٹوٹا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.