زندگی کے کیسے کیسے حوصلے پتھرا گئے
زندگی کے کیسے کیسے حوصلے پتھرا گئے
آرزو سے چل کے ترک آرزو تک آ گئے
یاد ہے اتنا کہ ابھرا تھا کوئی عکس جمیل
اور پھر یادوں کے سارے آئینے دھندلا گئے
میرے ماضی کے چمن میں تھے جو کچھ یادوں کے پھول
رفتہ رفتہ زندگی کی دھوپ میں کمھلا گئے
زندگی بھی ہے تمہارے غم کے پس منظر کی دین
جب بھی میں جینے سے تنگ آیا ہوں تم یاد آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.