زندگی خود ہی حلیف رہ غم ہوتی ہے
زندگی خود ہی حلیف رہ غم ہوتی ہے
بوجھ بڑھتا ہے تو رفتار بھی کم ہوتی ہے
اوس کی بوند سے خوابوں کو لکھا کرتے ہیں
دھوپ کی شکل میں تعبیر رقم ہوتی ہے
انکسار آشنا ہوتا ہے انا کا پیکر
پیڑ خم ہو کہ نہ ہو شاخ تو خم ہوتی ہے
اک کسک چٹکیاں لیتی ہے ازل سے دل میں
اک خلش ہے کہ جو بڑھتی ہے نہ کم ہوتی ہے
پھول شبنم کی رفاقت ہی سے پاتا ہے جلا
آنکھ نم ہو کے ہی شائستہ غم ہوتی ہے
عمر بھر خاک اڑاتی ہے سروں پر سب کے
یوں تو کہنے کو زمیں زیر قدم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.