زندگی خواب بھی ہے فتنۂ بیدار بھی ہے
زندگی خواب بھی ہے فتنۂ بیدار بھی ہے
نغمہۂ امن بھی ہے نعرۂ پیکار بھی ہے
شوق نظارہ بھی ہے جلوہ گہہ یار بھی ہے
دیکھنا ہے کہ ہمیں جرأت دیدار بھی ہے
کون ہے جس کو نہیں دعوائے عرفان خودی
اس حقیقت سے مگر کوئی خبردار بھی ہے
انقلابات کا کیا غم کہ انہی کے دم سے
رونق بزم بھی ہے گرمئ بازار بھی ہے
کچھ تو خود حسن کو ہے جلوہ نمائی سے گریز
اور کچھ مصلحت طالب دیدار بھی ہے
گرمئ عشق میں دونوں ہیں برابر کے شریک
شمع کے سوز میں پروانے کا کردار بھی ہے
اپنے ماحول کی ناقدریٔ پیہم کا شکار
آج کا فن ہی نہیں آج کا فن کار بھی ہے
زندگی عشرت پیہم ہی نہیں ہے جوہرؔ
زندگی جہد مسلسل کی طلب گار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.