زندگی خواب حسیں کا نام ہے
زندگی خواب حسیں کا نام ہے
یا کوئی خوش رنگ خالی جام ہے
زندگی کا کیا حسیں انجام ہے
دل میں تیری یاد لب پر نام ہے
ہنس لیا تھا لہجہ پر ہم نے کبھی
عمر بھر اب آنسوؤں سے کام ہے
مست ہے جس نے بھی دیکھا ایک بار
چشم مے گوں وہ چھلکتا جام ہے
یہ شکایت اور یہ آہ و فغاں
تیرا دعوائے محبت خام ہے
جس نے پائی ایک بھی تیری جھلک
وہ صدا خاموش ہے گمنام ہے
روح پر اک کیف بن کر چھا گئی
یاد سے مہکی ہوئی جو شام ہے
پیار کی تیری نظر یا قہر کی
اور کیا یہ گردش ایام ہے
جا بجا ہم خود بھٹکتے ہی پھرے
ورنہ اس کے در پہ فیض عام ہے
صبح دیکھی ہے حبیبؔ اور دوپہر
آئی اب تو زندگی کی شام ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 48)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.