زندگی کی آندھی میں ذہن کا شجر تنہا
زندگی کی آندھی میں ذہن کا شجر تنہا
تم سے کچھ سہارا تھا آج ہوں مگر تنہا
زخم خوردہ لمحوں کو مصلحت سنبھالے ہے
ان گنت مریضوں میں ایک چارہ گر تنہا
بوند جب تھی بادل میں زندگی تھی ہلچل میں
قید اب صدف میں ہے بن کے ہے گہر تنہا
تم فضول باتوں کا دل پہ بوجھ مت لینا
ہم تو خیر کر لیں گے زندگی بسر تنہا
اک کھلونا جوگی سے کھو گیا تھا بچپن میں
ڈھونڈتا پھرا اس کو وو نگر نگر تنہا
جھٹپٹے کا عالم ہے جانے کون آدم ہے
اک لحد پہ روتا ہے منہ کو ڈھانپ کر تنہا
- کتاب : LAVA (Pg. 107)
- Author : JAVED AKHTAR
- مطبع : RAJ KAMAL PARKASHAN (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.