زندگی کی بستی میں ہم جہاں پہ بستے ہیں
زندگی کی بستی میں ہم جہاں پہ بستے ہیں
موت کتنی مہنگی ہے زخم کتنے سستے ہیں
زخم زندگی لے کر جس طرف بھی جاتا ہوں
ملتفت نگاہوں کے تیر سے برستے ہیں
میرے اک تبسم کو مدتیں ہوئیں لیکن
آج تک نہ جانے کیوں لوگ مجھ پہ ہنستے ہیں
غم کے خشک صحرا بھی آنسوؤں کے دریا بھی
زندگی کی منزل تک منزلوں کے رستے ہیں
وادیٔ تعلق سے اک دھواں سا اٹھتا ہے
آنسوؤں کی بارش میں زخم دل جھلستے ہیں
صرف مجھ کو بخشے ہیں جو تری نگاہوں نے
ان حسین زخموں کو کتنے دل ترستے ہیں
مجھ سے غم کے مارے کو زندگی سے کیا مطلب
جانے کیوں یہ آوازہ لوگ مجھ پہ کستے ہیں
بھیگ بھیگ جاتی ہیں کتنی چاندنی راتیں
ان کی یاد کے بادل دور تک برستے ہیں
یہ بھی اک تصرف ہے ان حسیں نگاہوں کا
بدرؔ میرے زخم دل پھول بن کے ہنستے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.