زندگی کی چاہت میں زندگی سے مت کھیلو
زندگی کی چاہت میں زندگی سے مت کھیلو
روشنی کے دیوانو روشنی سے مت کھیلو
اے بتان بے پروا کچھ خدا نہیں ہو تم
پیار کی خدائی میں بندگی سے مت کھیلو
آپ ہی نے کر ڈالا زندگی سے بیگانہ
آپ ہی تو کہتے تھے زندگی سے مت کھیلو
پیار دل کا سودا ہے عقل دل کی بیماری
دوستی کے پردے میں دوستی سے مت کھیلو
روشنی کی خواہش میں جل اٹھے نہ پیراہن
روشنی میں شعلے ہیں روشنی سے مت کھیلو
تم سے کچھ نہیں مطلب ہاں مگر خرد مندو
ہم جنوں پرستوں کی آگہی سے مت کھیلو
نغمۂ تمنا سے خون دل ٹپکتا ہے
عشرتوں کے متوالو شاعری سے مت کھیلو
مہر و ماہ رہتے ہیں تیرگی کے سینے میں
بھول کر رئیسؔ اختر تیرگی سے مت کھیلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.