زندگی کی داستاں کہتے رہے
زندگی کی داستاں کہتے رہے
پھر بھی خود کو بے زباں کہتے رہے
دوستی ترجیح دی جاتی رہی
دوستوں کی ہاں میں ہاں کہتے رہے
یہ ہمارا ظرف استقلال ہے
لا مکانی کو مکاں کہتے رہے
جب نظر اوپر اٹھی آیا خیال
ہم زمیں کو آسماں کہتے رہے
ان سے آزادی کی قیمت پوچھئے
جو قفس کو آشیاں کہتے رہے
کس سے ناکامی کو اپنے جوڑتے
اس کو اپنی خامیاں کہتے رہے
عمر گزری اس کی یادوں کے طفیل
یوں نہ شائقؔ مہرباں کہتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.