زندگی کی جو ساعت جس کے ہاتھ آئی ہے
زندگی کی جو ساعت جس کے ہاتھ آئی ہے
خوب سوچ کر برتے چیز تو پرائی ہے
میں نے مرد حق بن کر جب نظر اٹھائی ہے
میرا سامنا کرتے موت ہچکچائی ہے
خلوت تمنا ہے غم رقیب کا کیوں ہو
آپ یہ تو فرما دیں کیوں نظر چرائی ہے
اقتدار کے بندے جب ہوئے ہیں متوالے
انقلاب کی ترشی وقت نے چکھائی ہے
مژدۂ مریض غم وقت مدعا آیا
روشنی ستاروں کی دیکھ جھلملائی ہے
آپ ہوں خفا مجھ سے یا میں آپ سے نادم
وہ بھی جگ ہنسائی ہے یہ بھی جگ ہنسائی ہے
ہے قریب اجل حسرتؔ اب تو ہوش میں آئیں
زندگی تو غفلت سے آپ نے گنوائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.