زندگی کی تلخیوں پر خاک ڈالی جائے گی
زندگی کی تلخیوں پر خاک ڈالی جائے گی
اس طرح سے زندگی آساں بنا لی جائے گی
سرخ آنکھیں زرد چہرہ سرد آہیں دل اداس
اب کسی صورت تو یہ صورت سنبھالی جائے گی
مجلسی مانا تبسم ہے لبوں پر ان دنوں
اس پہ امیدوں کی پھر سے نیو ڈالی جائے گی
پیرہن یہ حسرتوں کا اب رفو ہوگا جناب
ہر خوشی جو روٹھ بیٹھی تھی منا لی جائے گی
زندگی کے استعارے پھر بدل جائیں گے اب
پھر تمنا خوبصورت دل میں پالی جائے گی
درد و غم کی اب یہاں تاثیر الٹے گی میاں
چوٹ بھی دل کی ہنر اپنا بنا لی جائے گی
چیر دے گی آسماں تک کا کلیجہ ایک دن
مت سمجھنا آہ بے کس ہے تو خالی جائے گی
ہم بدل ڈالیں گے لکھا کاتب تقدیر کا
اپنی قسمت اپنے ہاتھوں سے سجا لی جائے گی
قہقہے گونجیں گی ہر پل اب فضاؤں میں کرنؔ
درد کی اب روز و شب میت نکالی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.