زندگی کتنی آدمی کی ہے
زندگی کتنی آدمی کی ہے
سچ بتاؤں تو دو گھڑی کی ہے
روشنی جیسی حرف میں اس کے
ساری تاثیر خوش لبی کی ہے
کیوں یہاں ہر طرف اندھیرا ہے
مملکت یہ تو روشنی کی ہے
اپنے ہی گھر میں رہ رہا ہوں مگر
یہ رہائش اک اجنبی کی ہے
میری حالت پہ دکھ تو ہے اس کو
پر کمی آنکھ میں نمی کی ہے
ہے جو سازش مرے مٹانے کی
یہ نہیں ایک کی کئی کی ہے
تیز چل کر بھی چھاؤں کیا ملتی
دشت میں دوڑ دھوپ ہی کی ہے
چاند سورج ہوں دونوں ہاتھوں میں
یہ تمنا تو ہر کسی کی ہے
گھوم پھر کر ادھر ہی آتا ہوں
کشش ایسی تری گلی کی ہے
یہ جو ہے میرے پاس دولت غم
یہ عطا کی ہوئی اسی کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.