زندگی کو غم جاناں کے حوالے کر دوں
زندگی کو غم جاناں کے حوالے کر دوں
جس کا ڈر ہے اسی طوفاں کے حوالے کر دوں
لاؤ اب لطف بہاراں میں اضافے کے لئے
آشیاں جشن بہاراں کے حوالے کر دوں
دامن عقل میں یہ چین سے رہ سکتا ہے
دل ناداں کو نگہباں کے حوالے کر دوں
خواب امید کی تعبیر مرا ایماں ہے
کیوں اسے ذہن پریشاں کے حوالے کر دوں
دل کے بدلے مرے پہلو میں ہے موج لرزاں
کیا اسے دیدۂ گریاں کے حوالے کر دوں
ہر نفس میں انا لانساں کا ہے نغمہ پنہاں
میں اسے ساز رگ جاں کے حوالے کر دوں
جو اندھیرا نظر آتا ہے چراغوں کے تلے
کیوں نہ میں اس کو شبستاں کے حوالے کر دوں
مجھ سے بڑھ کر کوئی بد ذوق بھلا کیا ہوگا
میں اگر درد کو درماں کے حوالے کر دوں
اس نے دنیا کو بنایا بھی سنوارا بھی عروجؔ
پھر یہ سوچا اسے انساں کے حوالے کر دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.