زندگی کو اک کہانی چاہیئے
زندگی کو اک کہانی چاہیئے
خشک دریا کو روانی چاہیئے
چوم لے بڑھ کر مری تحریر کو
میرے لفظوں کو معانی چاہیئے
کامیابی نہ ملے تو نہ سہی
اپنی قسمت آزمانی چاہیئے
بک رہی ہے کوڑیوں میں شاعری
آپ کو قیمت لگانی چاہیئے
دیکھنے کے واسطے بزم جہاں
شرم کا آنکھوں میں پانی چاہیئے
آئیں جب پلکوں کے دستر خوان پر
آنسوؤں کی میزبانی چاہیئے
دوسروں کے دل میں رہنے کے لیے
شاعری تھوڑی سی آنی چاہیئے
داد دیتے ہو ہمارے عیب پر
آپ کو انگلی اٹھانی چاہیئے
چھین لے پیمانۂ سقراط کو
گر حیات جاودانی چاہیئے
یار احساس ندامت کے لیے
کچھ تری آنکھوں میں پانی چاہیئے
کون اترا میرے دل کے طور پر
ہر نفس کو لن ترانی چاہیئے
مسند شاہی مبارک آپ کو
دلؔ کو دل پر حکمرانی چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.