زندگی کو مری محروم دعا رہنے دے
زندگی کو مری محروم دعا رہنے دے
جو بھی تقدیر میں لکھا ہے لکھا رہنے دے
بستر مرگ پہ چپ چاپ پڑا رہنے دے
غم کے شعلوں کو نہ دے اور ہوا رہنے دے
پیار کا پنچھی پلٹ آئے گا کل ممکن ہے
واپسی کے لئے دروازہ کھلا رہنے دے
خوب سجتی ہے لبوں پر ترے پھولوں کی مہک
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کی ضیا رہنے دے
تو امیروں کا مصاحب ہے مبارک ہو تجھے
میرے حصے میں غریبوں کی دعا رہنے دے
وقت نے پھول سے ہاتھوں میں دیا ہے خنجر
ایسے حالات میں مت خواب سجا رہنے دے
فصل اخلاص کی اشرفؔ نہ جھلس جائے کہیں
آگ نفرت کی نہ سینے میں جلا رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.